پنجاب حکومت نے شیخوپورہ کو ایک نئے سیاحتی مرکز میں تبدیل کرنے کے لئے ہرن مینار کمپلیکس میں ایک چھوٹا چڑیا گھر قائم کرنے کے علاوہ سیاحوں کی دلچسپی کے لئے دیگر تفریحی سہولیات فراہم کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے. سیکرٹری سیاحت احسان بھٹہ کے مطابق محکمہ سیاحت، ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب، پنجاب آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ، محکمہ جنگلی حیات، شیخوپورہ کی ضلعی انتظامیہ اور مقامی آرٹس کونسل کے اشتراک سے ایک جامع سیاحتی ترقی کے منصوبے پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہرن مینار میں سیاحوں کی دلچسپی کے لئے محکمہ جنگلی حیات کی مدد سے ایک چھوٹا چڑیا گھر تیار کیا جا رہا ہے جس میں کے لئے ہرن اور موفلون سمیت تقریباً 30 جانوروں کو چھانگا مانگا سے ہرن مینار کے تاریخی مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے ہرن مینار کے اردگرد جنگل کے نظاروں کے لئے 15 سائیکلیں خریدی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ الیکٹرک گالف کارٹس بھی دستیاب ہیں جو اس تاریخی مقام پر آنے والوں کے لئے پائیدار اور ماحول دوست ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔ احسان بھٹہ کے مطابق ہرن مینار کی جھیل پر ایک تیرتا ہوا ریسٹورنٹ بھی قائم کیا جا رہا ہے جس کے لئے نئی کشتیاں اور ایک جیٹی پہلے ہی تعمیر کر دی گئی ہے تاکہ سیاح پانی پر رات کے وقت کھانے کے پر سکون تجربے سے لطف اندوز ہو سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شیخوپورہ کے اہم تاریخی مقام تک آسان رسائی کے لئے ایک ڈبل ڈیکر بس کے روٹ کو بھی حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ اس حوالے سے پہلے مرحلے میں گائیڈڈ ٹور کے لئے یہ بس سید وارث شاہ کے دربار اور ہرن مینار کے درمیان چلائی جائے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں اسے جنڈیالہ شیر خان کی تاریخی باولی اور قلعہ شیخوپورہ تک توسیع دی جائے گی۔ اس سلسلے میں شیخوپورہ آرٹس کونسل اور محکمہ اطلاعات و ثقافت کے اشتراک سے ہرن مینار پر لوک موسیقی کی لائیو پرفارمنس اور دربار سید وارث شاہ پر ہیر گائیکی کا اہتمام بھی کیا جائے گا تاکہ سیاحوں کے لیے پنجاب کی موسیقی اور ادبی روایات کو بحال کیا جا سکے۔سکریٹری سیاحت کے مطابق یہ اقدام ثقافت، تاریخ، جنگلی حیات اور پائیدار سیاحت کے ایک منفرد امتزاج کی نشاندہی کرتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس منصوبے سے ملکی اور بین الاقوامی سیاحوں کو متوجہ کرنے میں مدد ملے گی اور مقامی کمیونٹیز کے لیے نئے اقتصادی مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
