صنعتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرکے کاربن کے اخراج میں کمی سےبرآمدات میں اضافہ ممکن ہے، ماہرین

فیصل آباد: صنعتی شعبے بالخصوص ٹیکسٹائل اور لیدر سیکٹر کو تیزی سے قابل تجدید توانائی پر منتقل ہو کر کاربن کے اخراج میں کمی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی منڈیوں میں تحفظ ماحولیات کے تقاضوں کو پورا کرکے برآمدی مسابقت بہتر بنائی جا سکے۔ ماہرین نے ان خیالات کا اظہار ٹیکسٹائل اور لیدر انڈسٹری میں سولرائزیشن سے کاربن کے اخراج میں کمی سے متعلق تین تحقیقی و مطالعاتی رپورٹس کے اجراء کے موقع پر کیا ہے۔ ان رپورٹس کا اجراء پاکستان میں کلین انرجی کو فروغ دینے کے لئے کام کرنے والے ادارے آلٹرنیٹ ڈیولپمنٹ سروسز کی طرف سے کیا گیا تھا۔ اے ڈی ایس کے چیف ایگزیکٹو امجد نذیر نے کہا کہ کاربن کے اخراج میں کمی کی نئی عالمی حدیں، خریداروں کی تبدیل ہوتی ہوئی توقعات اور سپلائی چین میں تعمیل کے معیارات پہلے ہی صنعتی پیداوار کو نئی شکل دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو صنعتیں ان تبدیلیوں سے خود کو جلد ہم آہنگ کر لیں گی وہ زیادہ معاشی فوائد حاصل کریں گی جبکہ تاخیر کی صورت میں ان مواقع سے فائدہ اٹھانے میں ناکامی کا اندیشہ ہے۔ نسٹ اسلام آباد کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر علی کاظمی اور ریسرچ سکالر محمد عثمان بن احمد نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے آف گرڈ سولر سسٹمز کی تکنیکی اقتصادی امکانات کا جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے مسابقتی تجارتی دو طرفہ کنٹریکٹ مارکیٹ (CTBCM) نظام کے تحت لاگت میں نمایاں بچت اور کاربن میں خاطر خواہ کمی کی صلاحیت کو اجاگر کیا۔ دوسری تحقیقی رپورٹ اے ڈی ایس عبدالحسیب طارق نے پیش کی جس میں سولرائزیشن کے حوالے سے ریگولیٹری خلاء، مالی رکاوٹوں اور حکومتی پالیسیوں کے حوالے سے صنعتوں کو سولر پر منتقل ہونے کے حوالے سے درپیش چیلنجز کا جائزہ لیا گیا۔ اے ڈی ایس کے امجد مہدی نے چمڑے کی صنعت کے توانائی کے منظر نامے کا تجزیہ پیش کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی خریداروں کی طرف سے اس شعبے کی بڑھتی ہوئی جانچ پڑتال کے باعث کاربن کے اخراج کو کم کرنے میں ناکامی پاکستان کی برآمدات میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔ یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد، نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی، نسٹ اور پرائیویٹ سیکٹر کے ماہرین پر مشتمل پینل ڈسکشن نے مقامی صنعتوں کو درپیش موسمیاتی تبدیلیوں اور مارکیٹ کے دباؤ پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ قابل تجدید توانائی کو اب ماحولیاتی وجوہات کی بناء پر کم اور بڑے بین الاقوامی کلائنٹس بالخصوص یورپ میں براہ راست مطالبات کی وجہ سے زیادہ اپنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ عالمی خریداری کے لیے پائیداری کی تعمیل سخت سے سخت ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قابل تجدید توانائی پر منتقلی کو فروغ دینے کے لئے حکومتی تعاون اور سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے طویل المدتی پالیسی کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں اور صنعت کے درمیان رابطہ کاری بڑھانا ضروری ہے۔ تقریب کے اختتام پر شرکاء میں سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کئے گئے۔

Author

اپنا تبصرہ لکھیں